٦٠

اور جب پانی مانگا موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے تو ہم نے کہا ضرب لگاؤ اپنے عصا سے چٹان پر تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ بہے ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ جان لیا (اور معینّ کرلیا) (گویا ان سے یہ کہہ دیا گیا کہ) کھاؤ اور پیو اللہ کے رزق میں سے اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦١
اور یاد کرو جب کہ تم نے کہا تھا اے موسیٰ ! ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کرسکتے تو ذرا اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کرو کہ نکالے ہمارے لیے اس سے کہ جو زمین اگاتی ہے اس کی ترکاریاں اور ککڑیاں اور لہسن اور مسور اور پیاز۔ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا کیا : تم وہ شے لینا چاہتے ہو جو کم تر ہے اس کے بدلے میں جو بہتر ہے ؟ اترو کسی شہر میں تو تم کو مل جائے گا جو کچھ تم مانگتے ہو۔ اور ان پر ذلتّ و خواری اور محتاجی و کم ہمتی تھوپ دی گئی۔ اور وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹے۔ یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے رہے اور اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے رہے۔ اور یہ اس لیے ہوا کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٢
یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوگئے اور نصرانی اور صابی جو کوئی بھی ایمان لایا (ان میں سے) اللہ پر اور یوم آخر پر اور اس نے اچھے عمل کیے تو ان کے لیے (محفوظ) ہے ان کا اجر ان کے رب کے پاس اور نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ غمگین ہوں گے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٣
اور ذرا یاد کرو جب ہم نے تم سے قول وقرار لیا اور تمہارے اوپر اٹھا دیا کوہ طور کو۔ پکڑو اس کو مضبوطی کے ساتھ جو ہم نے تم کو دیا ہے۔ اور یاد رکھو اسے جو کچھ کہ اس میں ہے تاکہ تم بچ سکو۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٤
پھر تم نے روگردانی کی اس کے بعد پھر اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم (اُسی وقت) خسارہ پانے والے ہوجاتے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٥
اور تم انہیں خوب جان چکے ہو جنہوں نے تم میں سے زیادتی کی تھی ہفتہ کے دن میں تو ہم نے کہہ دیا ان سے کہ ہوجاؤ ذلیل بندر۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٦
پھر ہم نے اس (واقعہ کو یا اس بستی) کو عبرت کا سامان بنا دیا ان کے لیے بھی جو سامنے موجود تھے (اس زمانے کے لوگ) اور ان کے لیے بھی جو بعد میں آنے والے تھے اور ایک نصیحت (اور سبق آموزی کی بات) بنا دیا اہل تقویٰ کے لیے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders