٢٤٥

کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے تو اللہ اس کو اس کے لیے کئی گنا بڑھاتا رہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹا دیا جائے گا

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٤٦
کیا تم نے غور نہیں کیا بنی اسرائیل کے سرداروں کے معاملے میں جو انہیں موسیٰ کے بعد پیش آیا ؟ جبکہ انہوں نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لیے کوئی بادشاہ مقرر کردیجیے تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں انہوں نے کہا کہ تم سے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ جب تم پر جنگ فرض کردی جائے تو اس وقت تم جنگ نہ کرو انہوں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں قتال نہ کریں ؟ جبکہ ہمیں نکال دیا گیا ہے ہمارے گھروں سے اور اپنے بیٹوں سے پھر جب ان پر جنگ فرض کردی گئی تو سب پیٹھ پھیر گئے سوائے ان کی ایک قلیل تعداد کے اور اللہ ایسے ظالموں سے خوب باخبر ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٤٧
اور ان سے کہا ان کے نبی ؑ نے کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ مقرر کردیا ہے انہوں نے کہا کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اسے ہمارے اوپر بادشاہت ملے ؟ جبکہ ہم اس سے زیادہ حق دار ہیں بادشاہت کے اور اسے تو مال کی وسعت بھی نہیں دی گئی (نبی ؑ نے) کہا : (اب جو چاہو کہو) یقیناً اللہ نے اس کو چن لیا ہے تم پر اور اسے کشادگی عطا کی ہے علم اور جسم دونوں چیزوں میں اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنی بادشاہت دے دیتا ہے اور اللہ بہت سمائی والا ہے سب کچھ جاننے والا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٤٨
اور ان سے کہا ان کے نبی نے کہ طالوت کی بادشاہت کی ایک نشانی یہ ہوگی کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا (جو تم سے چھن چکا ہے) جس میں تمہارے لیے تسکین کا سامان ہے تمہارے رب کی طرف سے اور کچھ آل موسیٰ ؑ اور آل ہارون ؑ کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں وہ صندوق فرشتوں کی تحویل میں ہے یقیناً اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ماننے والے ہو

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٤٩
پھر جب طالوت اپنے لشکروں کو لے کر چلے تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری آزمائش کرے گا ایک دریا سے (یعنی دریائے اُردن) تو جو اس میں سے (پیٹ بھر کر) پانی پئے گا وہ میرا ساتھی نہیں ہے اور جو اس میں سے پانی نہیں پئے گا وہ میرا ساتھی ہے سوائے اس کے کہ کوئی اپنے ہاتھ سے صرف چلوّ بھر پانی لے کر پی لے تو انہوں نے اس میں سے (خوب جی بھر کر) پانی پیا سوائے ان میں سے ایک قلیل تعداد کے تو جب دریا پار کر کے آگے بڑھے طالوت اور اس کے ساتھی اہل ایمان تو انہوں نے کہا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے تو کہا ان لوگوں نے جو یقین رکھتے تھے کہ انہیں (ایک دن) اللہ سے ملاقات کرنی ہے کہ کتنی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک چھوٹی جماعت بڑی جماعت پر غالب آگئی اللہ کے حکم سے اور اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٥٠
اور جب وہ مقابلے پر نکلے جالوت اور اس کے لشکروں کے تو انہوں نے دعا کی کہ اے ہمارے ربّ ! ہم پر صبر انڈیل دے اور (میدان جنگ میں) ہمارے قدموں کو جمادے اور ہماری مدد فرما ان کافروں کے مقابلے میں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٥١
تو انہوں نے مار بھگایا ان کو اللہ کے حکم سے اور داؤد ؑ نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا کی اور جو کچھ چاہا اسے سکھا دیا اور اگر (اس طریقے سے) اللہ ایک گروہ کو دوسرے کے ذریعے سے دفع نہ کرتا رہتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالیٰ تو تمام جہانوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٥٢
یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ ﷺ کو پڑھ کر سنا رہے ہیں حق کے ساتھ اور یقیناً (اے ﷺ آپ (اللہ کے) رسولوں میں سے ہیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٥٣
ان رسولوں ؑ میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں سے وہ بھی تھے جن سے اللہ نے کلام فرمایا اور بعض کے درجات (کسی اور اعتبار سے) بڑھا دیے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم ؑ کو بڑے کھلے معجزے دیے اور ان کی مدد فرمائی روح القدس (حضرت جبرائیل (ؑ) کے ساتھ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد آنے والے آپس میں نہ لڑتے جھگڑتے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح تعلیمات آچکی تھیں لیکن انہوں نے اختلاف کیا پھر کوئی تو ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کفر پر اڑا رہا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تو کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders