٤١

اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو آپ کہیے کہ میرے لیے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا عمل۔ تم بری ہو میرے عمل کی ذمہ داری سے اور میں بری ہوں تمہارے اعمال کی ذمہ داری سے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٢
اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو بڑی توجہ سے سنتے ہیں آپ (کی باتوں) کو۔ تو کیا آپ ﷺ بہروں کو سنا سکتے ہیں چاہے وہ عقل سے کام نہ لیتے ہوں !

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٣
اور ان میں ایسے بھی ہیں جو آپ کو دیکھتے ہیں۔ تو کیا آپ اندھوں کو ہدایت دیں گے خواہ وہ دیکھتے نہ ہوں !

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٤
یقیناً اللہ انسانوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا بلکہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم ڈھاتے ہیں۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٥
اور جس دن وہ انہیں جمع کرے گا (تو وہ محسوس کریں گے) جیسے نہیں رہے وہ مگر دن کی ایک گھڑی وہ ایک دوسرے کو پہچان رہے ہوں گے۔ وہ لوگ بڑے خسارے کا شکار ہوئے جنہوں نے جھٹلادیا اللہ کی ملاقات کو اور نہ ہوئے وہ ہدایت پانے والے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٦
اور اگر ہم دکھا دیں آپ ﷺ کو اس میں سے کچھ (عذاب) جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں یا (اس سے پہلے ہی) ہم آپ کو وفات دے دیں پس انہیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے پھر اللہ گواہ ہے اس پر جو وہ کر رہے ہیں۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٧
اور ہر امت کے لیے ایک رسول (بھیجا گیا) ہے۔ پھر جب آیا ان کا رسول تو ان کے مابین عدل کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا گیا۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٨
اور وہ کہتے ہیں کہ کب یہ (عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا اگر تم سچے ہو ؟

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٤٩
(اے نبی !) آپ کہہ دیجیے کہ میں تو خود اپنی جان کے لیے بھی کوئی اختیار نہیں رکھتا نہ کسی ضرر کا نہ نفع کا سوائے اس کے جو اللہ چاہے۔ ہر امت کے لیے ایک وقت معینّ ہے۔ جب ان کا وقت آجاتا ہے تو پھر نہ تو وہ اس کو ایک گھڑی مؤخر کرسکتے ہیں اور نہ ہی اسے پہلے لاسکتے ہیں۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٥٠
اے نبی ! ان سے) کہیے کیا تم نے غور کیا کہ اگر تمہارے اوپر اللہ کا عذاب (ناگہاں) آدھمکے رات کو یا دن کے وقت تو وہ کیا شے ہے جس کے بل پر یہ مجرم جلدی مچا رہے ہیں ؟

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders