٢١

اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزا چکھاتے ہیں اس تکلیف کے بعد جو ان پر آگئی تھی تو فوراً ہی وہ ہماری آیات کے بارے میں سازشیں کرنے لگتے ہیں۔ آپ ﷺ کہیے کہ اللہ اپنی تدبیروں میں کہیں زیادہ تیز ہے۔ یقیناً ہمارے فرشتے لکھ رہے ہیں جو کچھ بھی سازشیں تم لوگ کر رہے ہو۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٢
وہی ہے جو تمہیں سیر کراتا ہے خشکی اور سمندر میں یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہوتے ہو اور وہ چل رہی ہوتی ہیں انہیں (سواروں کو) لے کر خوشگوار (موافق) ہوا کے ساتھ اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں کہ اچانک تیز ہوا کا جھکڑ چل پڑتا ہے اور ہر طرف سے موجیں ان کی طرف بڑھنے لگتی ہیں اور وہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ وہ ان (لہروں) میں گھیر لیے گئے ہیں اس وقت) وہ پکارتے ہیں اللہ کو اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے کہ (اے اللہ !) اگرُ تو نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی تو ہم لازماً ہوجائیں گے بہت شکر کرنے والوں میں سے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٣
پھر جب وہ انہیں نجات دے دیتا ہے تو فوراً ہی بغاوت کرنے لگتے ہیں زمین میں ناحق جونہی خطرے کی گھڑی ٹل جاتی ہے تو پھر انہیں دیویاں دیوتا یاد آجاتے ہیں اور پھر سے اللہ سے سرکشی شروع ہوجاتی ہے۔ اے لوگو ! تمہاری اس بغاوت کا وبال تمہاری اپنی ہی جانوں پر آئے گا یہ دنیا کی زندگی کا سازوسامان ہے (اسے برت لو) پھر ہماری ہی طرف تم سب کو لوٹنا ہے پھر ہم تم کو بتلا دیں گے جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٤
اس دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے پانی جو ہم برساتے ہیں آسمان سے پھر اس کے ساتھ نکل آتا ہے زمین کا سبزہ جس میں سے کھاتے ہیں انسان بھی اور چوپائے بھی۔ یہاں تک کہ جب زمین اچھی طرح اپنا سنگھار کرلیتی ہے اور خوب مزین ہوجاتی ہے اور اس کے مالک سمجھتے ہیں کہ اب ہم اس پر قادر ہیں تو اچانک ہمارا ایک حکم آتا ہے اس (کھیت یا باغ) پر رات کے وقت یا دن کے وقت اور ہم اسے کردیتے ہیں کٹا ہوا جیسے کہ کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات کی تفصیل کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٥
اور اللہ بلا رہا ہے تمہیں سلامتی کے گھر کی طرف اور وہ ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦
جو لوگ احسان کی روش اختیار کریں گے ان کے لیے حسنیٰ (بھلائی) ہے اور مزید بھی۔ اور نہیں مسلط ہوگی ان کے چہروں پر سیاہی اور نہ ذلت۔ یہی ہوں گے جنت والے اور رہیں گے اس میں ہمیشہ ہمیش۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٧
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں تو (ان کے لیے) بدلہ ہوگا برائی کا ویسا ہی اور ان پر ذلت چھا جائے گی۔ نہیں ہوگا انہیں اللہ (کی پکڑ) سے کوئی بھی بچانے والا۔ گویا ان کے چہروں پر تاریک رات کے ٹکڑے اڑھا دیے گئے ہوں۔ یہی لوگ ہوں گے جہنمی یہ رہیں گے اسی میں ہمیشہ ہمیش۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٨
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ہم کہیں گے ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا تھا کہ کھڑے رہو اپنی جگہ پر تم بھی اور تمہارے شریک بھی۔ تو ہم ان کے درمیان رشتے منقطع کردیں گے اور کہیں گے ان کے شریک (ان سے) کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کرتے تھے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٩
پس اللہ کافی ہے (بطور) گواہ ہمارے اور تمہارے مابین ہم تو تمہاری اس عبادت سے بالکل بیخبر تھے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٣٠
اس وقت ہر جان کو پتا چل جائے گا کہ اس نے کیا آگے بھیجا تھا اور وہ لوٹا دیے جائیں گے اللہ کی طرف جو ان کا برحق مولیٰ ہے اور گم ہوجائے گا ان سے وہ سب کچھ جو وہ افترا کرتے تھے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders