یہ ان ضرورت مندوں کے لیے ہے جو گھر کر رہ گئے ہیں اللہ کی راہ میں وہ (اپنے کسب معاش کے لیے) زمین میں دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ناواقف آدمی ان کو خوشحال خیال کرتا ہے ان کی خود داری کے سبب تم پہچان لو گے انہیں ان کے چہروں سے وہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتا ہے
جو لوگ اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں رات کو بھی اور دن میں بھی خفیہ طور پر بھی اور علانیہ بھی ان کے لیے ان کا اجر (محفوظ) ہے ان کے رب کے پاس نہ تو ان پر کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ ہی وہ کسی حزن سے دوچار ہوں گے
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ نہیں کھڑے ہوتے مگر اس شخص کی طرح جس کو شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال قرار دیا ہے اور ربا کو حرام ٹھہرایا ہے تو جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا ہے وہ اس کا ہے اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جس نے (اس نصیحت کے آجانے کے بعد بھی) دوبارہ یہ حرکت کی تو یہ لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے
ہاں جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اور نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس محفوظ ہے اور نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو خبردار ہوجاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر تم توبہ کرلو تو پھر اصل اموال تمہارے ہی ہیں نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے