١٦١

اور یاد کرو جب ان سے کہا گیا تھا کہ آباد ہوجاؤ اس بستی میں اور اس میں سے کھاؤ (پیو) جہاں سے بھی چاہو اور استغفار کرتے رہو اور شہر کے دروازے میں سر جھکا کر داخل ہونا ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور ہم محسنین کو اور بھی زیادہ عطا کریں گے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٢
تو بدل دی ان لوگوں نے جو ان میں سے ظالم تھے اس بات کے بجائے جو ان سے کہی گئی تھی ایک (دوسری) بات جن لوگوں نے وہ لفظ بدلنے کی حرکت کی تھی ان میں طاعون کی بیماری پھوٹ پڑی اور وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٣
اور ان سے ذراپوچھئے اس بستی کے بارے میں جو ساحل سمندر پر تھی جب کہ وہ سبت کے قانون میں حد سے تجاوز کرنے لگے جب کہ آتی تھیں ان کی مچھلیاں ان کے پاس ہفتے کے دن چھلانگیں لگاتی ہوئی اور جس دن سبت نہیں ہوتا تھا وہ ان کے قریب نہیں آتی تھیں اس طرح ہم انہیں آزماتے تھے بوجہ اس کے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٤
اور جب کہا ایک گروہ نے ان میں سے کہ کیوں نصیحت کر رہے ہو ان لوگوں کو جنہیں یا تو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا پھر انہیں عذاب دینے والا ہے بہت سخت عذاب انہوں نے کہا کہ تمہارے رب کے ہاں معذرت پیش کرنے کے لیے اور شاید کہ وہ تقویٰ اختیار کر ہی لیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٥
پھر جب انہوں نے نظرانداز کردیا اس نصیحت کو جو انہیں کی جار ہی تھی تو ہم نے بچالیا ان کو جو برائی سے روکتے تھے اور پکڑلیا ہم نے ان کو جو ظلم کے مرتکب ہوئے تھے بہت ہی برے عذاب میں ان کی نافرمانی کے سبب

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٦
توجب وہ بہت بڑھ گئے اس میں جس سے ان کو روکا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ جاؤ ذلیل بندر بن جاؤ !

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٧
اور (یاد کرو) جب آپ ﷺ کے رب نے یہ اعلان کردیا کہ وہ لازماً مسلط کرتا رہے گا ان پر قیامت کے دن تک ایسے لوگوں کو جو انہیں بدترین عذاب میں مبتلا کرتے رہیں گے یقیناً آپ کا رب سزا دینے میں بہت جلدی کرتا ہے اور یقیناً وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٨
اور ہم نے انہیں زمین کے اندر منتشر کردیا فرقوں کی صورت میں ان میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ وہ بھی ہیں جو دوسری طرح کے ہیں ہم انہیں بھلائی اور برائی سے آزماتے رہے ہیں کہ شاید یہ لوگ لوٹ آئیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٩
لیکن ان کے بعد ایسے (نا خلف) جانشین کتاب (تورات) کے وارث ہوگئے جو اس حقیر دنیا کے سازو سامان ہی کو حاصل کرتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ ہمیں تو بخش ہی دیا جائے گا اگر ایسا ہی اور سامان بھی ان کو دے دیا جائے تو (وہ بھی) لے لیں گے کیا ان سے عہد نہیں لیا گیا تھا کتاب (تورات) کی نسبت کہ نہیں منسوب کریں گے اللہ سے کوئی بات مگر حق اور انہوں نے پڑھ بھی لیا جو کچھ اس میں تھا اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے تقویٰ کی روش اختیار کی تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٧٠
اور جن لوگوں نے کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھا اور نماز قائم کی تو یقینا ایسے مصلحین کا اجرہم ضائع نہیں کریں گے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders