٦١

پھر جب وہ دونوں پہنچ گئے دو دریاؤں کے ملنے کے مقام پر تو وہ اپنی مچھلی کو بھول گئے اور اس (مچھلی) نے اپنا راستہ بنا لیا تھا دریا میں سرنگ کی طرح

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٢
پھر جب وہ دونوں (وہاں سے) آگے نکل گئے تو موسیٰ نے اپنے ساتھی سے کہا کہ اب ہمارا ناشتہ لے آؤ اپنے اس سفر سے تو ہمیں بہت تکان ہوگئی ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٣
اس (نوجوان) نے کہا : دیکھئے جب ہم ٹھہرے تھے چٹان کے پاس تو میں بھول گیا مچھلی کو (نگاہ میں رکھنا) اور نہیں مجھے بھلائے رکھا مگر شیطان نے کہ میں (آپ سے) اس کا ذکر کروں اور اس نے تو بنا لیا تھا اپنا راستہ دریا میں عجیب طرح سے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٤
موسیٰ نے کہا : یہی تو تھا جس کی ہمیں تلاش تھی پس وہ دونوں واپس لوٹے اپنے نقوش پا کو دیکھتے ہوئے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٥
تو پایا انہوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو جسے ہم نے رحمت عطا کی تھی اپنی طرف سے اور اسے سکھایا تھا ایک علم خاص اپنے پاس سے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٦
موسیٰ نے اس سے کہا : کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں اس شرط پر کہ آپ مجھے سکھائیں اس میں سے جو بھلائی آپ کو سکھائی گئی ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٧
اس نے کہا : میرے ساتھ (رہ کر) آپ ہرگز صبر نہیں کرسکیں گے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٨
اور آپ کیسے صبر کریں گے اس چیز پر جس کی آپ کو پوری پوری خبر نہیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٦٩
موسیٰ نے کہا : آپ مجھے ان شاء اللہ صابر پائیں گے اور میں خلاف ورزی نہیں کروں گا آپ کے کسی حکم کی

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٧٠
اس نے کہا : اگر آپ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو کسی چیز کے بارے میں مجھ سے خود نہ پوچھنا یہاں تک کہ میں خود ہی آپ کو اس کے بارے میں بتادوں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders