٢٦١

مثال ان کی جو اپنے مال اللہ کی راہ میں (اللہ کے دین کے لیے) خرچ کرتے ہیں ایسے ہے جیسے ایک دانہ کہ اس سے سات بالیاں (خوشے) پیدا ہوں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اللہ جس کو چاہتا ہے افزونی عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٢
جو لوگ اپنے مال خرچ کرتے ہیں اللہ کی راہ میں پھر جو کچھ وہ خرچ کرتے ہیں اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف پہنچاتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس محفوظ ہے۔ اور نہ تو ان کے لیے کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ کسی رنج و غم سے دوچار ہوں گے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٣
بھلی بات کہنا اور درگزر کرنا بہتر ہے اس خیرات سے جس کے بعد اذیتّ پہنچائی جائے اللہ تعالیٰ غنی ہے اور حلیم ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٤
اے اہل ایمان ! اپنے صدقات کو باطل نہ کرلو احسان جتلا کر اور کوئی اذیت بخش بات کہہ کر اس شخص کی طرح جو اپنا مال خرچ کرتا ہے لوگوں کو دکھانے کے لیے اور وہ ایمان نہیں رکھتا اللہ اور یوم آخرت پر تو اس کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر کچھ مٹی (جم گئی) ہو پھر اس پر زوردار بارش پڑے تو وہ اس کو بالکل صاف پتھر چھوڑ دے ان کی کمائی میں سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا اور اللہ تعالیٰ ایسے کافروں کو راہ یاب نہیں کرتا

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٥
اور مثال ان لوگوں کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی رضاجوئی کے لیے اور اپنے دلوں کو جمائے رکھنے کے لیے اس باغ کی مانند ہے جو بلندی پر واقع ہو اب اگر اس باغ کے اوپر زوردار بارش برسے تو دو گنا پھل لائے اور اگر زوردار بارش نہ بھی برسے تو ہلکی سی پھوار (ہی اس کے لیے کافی ہوجائے) اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس کو دیکھ رہا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٦
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں اس کے لیے اس باغ میں ہر طرح کے پھل ہوں اور اس پر بڑھاپا طاری ہوجائے جبکہ اس کی اولاد ابھی ناتواں ہو اور عین اس وقت اس باغ پر ایک ایسا بگولا پھرجائے جس میں آگ ہو اور وہ باغ جھلس کر رہ جائے ؟ اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات تمہارے لیے واضح کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٧
اے ایمان والو ! اپنے کمائے ہوئے پاکیزہ مال میں سے خرچ کرو اور اس میں سے خرچ کرو جو کچھ ہم نے نکالا ہے تمہارے لیے زمین سے اور اس میں سے ردّی مال کا ارادہ نہ کرو کہ اسے خرچ کر دو ! اور تم ہرگز نہیں ہو گے اس کو لینے والے (اگر وہ شے تم کو دی جائے) الا یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور خوب جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غنی ہے اور حمید ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٨
شیطان تمہیں فقر کا اندیشہ دلاتا ہے اور بےحیائی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے اور اللہ وعدہ کر رہا ہے تم سے اپنی طرف سے مغفرت کا اور فضل کا اللہ بہت وسعت والا ہے سب کچھ جاننے والا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٦٩
وہ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے اور جسے حکمت دے دی گئی اسے تو خیر کثیر عطا ہوگیا اور نہیں نصیحت حاصل کرسکتے مگر وہی لوگ جو ہوش مند ہیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٧٠
اور جو کچھ بھی تم خرچ کرتے ہو (صدقہ و خیرات دیتے ہو) یا جو بھی تم (اللہ کے نام پر) منتّ مانتے ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ اس سب کو جانتا ہے اور (یاد رکھو کہ) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders