١١

اس وقت اہل ایمان کو خوب آزما لیا گیا اور وہ شدت کے ساتھ جھنجھوڑ ڈالے گئے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٢
اور جب کہہ رہے تھے منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کہ نہیں وعدہ کیا تھا ہم سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مگر دھوکے کا۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٣
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے اہل ِیثرب ! اب تمہارا کوئی ٹھکانہ نہیں چناچہ تم لوٹ جائو اور ان میں سے ایک گروہ نبی ﷺ سے اجازت طلب کر رہا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے۔ } حقیقت میں وہ کچھ نہیں چاہتے تھے سوائے فرار کے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٤
اور اگر کہیں ان پر دشمن گھس آئے ہوتے مدینہ کے اطراف سے پھر ان سے مطالبہ کیا جاتا فتنے (ارتداد) کا تو وہ اسے قبول کرلیتے اور اس میں بالکل توقف نہ کرتے مگر تھوڑا سا۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥
حالانکہ اس سے قبل وہ اللہ سے وعدہ کرچکے تھے کہ وہ کبھی پیٹھ نہیں دکھائیں گے۔ } اور اللہ سے کیے گئے عہد کی باز پرس تو ہونی ہے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦
(اے نبی ﷺ ! ان سے) کہہ دیجیے کہ تمہارا یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا اگر تم لوگ موت یا قتل سے بھاگ رہے ہو } اور (اگر بھاگو گے) تب بھی تم (زندگی کے سازوسامان سے) فائدہ نہیں اٹھا سکو گے مگر تھوڑا سا۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٧
آپ ﷺ کہیے کہ کون ہے وہ جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ ارادہ کرے تمہارے ساتھ نقصان کا ؟ یا (اُس کی رحمت کو روک سکتا ہے) اگر وہ ارادہ کرے تمہارے ساتھ رحمت کا ؟ } اور یہ لوگ نہیں پائیں گے اپنے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حمایتی اور نہ کوئی مدد گار۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٨
اللہ خوب جانتا ہے تم میں سے ان لوگوں کو جو روکنے والے ہیں اور اپنے بھائیوں سے یہ کہنے والے ہیں کہ ہماری طرف آ جائو } اور وہ نہیں آتے جنگ کی طرف مگر بہت تھوڑی دیر کے لیے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٩
(اے مسلمانو !) تمہارا ساتھ دینے میں یہ سخت بخیل ہیں تو جب خطرہ پیش آجاتا ہے تو (اے نبی ﷺ !) آپ ان کو دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف اس طرح تاک رہے ہوتے ہیں کہ ان کی آنکھیں گردش کرتی ہیں اس شخص کی (آنکھوں کی) طرح جس پر موت کی غشی طاری ہو۔ پھر جب خطرہ جاتا رہتا ہے تو وہ تم لوگوں پر چڑھ دوڑتے ہیں اپنی تیز زبانوں سے لالچ کرتے ہوئے مال پر۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حقیقت میں ایمان نہیں لائے تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیے۔ } اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

٢٠
وہ لشکروں کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ ابھی وہ گئے نہیں ہیں۔ اور اگر لشکر (دوبارہ) حملہ آور ہوجائیں تو ان کی خواہش ہوگی کہ وہ بدوئوں کے ساتھ صحرا میں رہ رہے ہوتے (اور وہیں سے) تمہاری خبریں معلوم کرتے رہتے۔ } اور اگر وہ تمہارے درمیان رہتے تو قتال نہ کرتے مگر بہت ہی تھوڑا۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders