اور ہم نے تاکید کی انسان کو اس کے والدین کے بارے میں حسن سلوک کی۔ اور فیصلہ کردیا ہے آپ ﷺ کے رب نے کہ تم نہیں عبادت کرو گے کسی کی سوائے اس کے اور والدین کے ساتھ احسان (کروگے)۔ اگر پہنچ جائیں تمہارے پاس بڑھاپے کو ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تو مت کہو ان کو اف بھی اور مت جھڑکو ان کو اور بات کرو ان سے نرمی کے ساتھ۔ اس کی ماں نے اسے اٹھائے رکھا (پیٹ میں) تکلیف جھیل کر اور اسے جنا تکلیف کے ساتھ۔ اور اس کا یہ حمل اور دودھ چھڑانا ہے (لگ بھگ) تیس مہینے میں یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری قوت کو پہنچتا ہے اور چالیس برس کا ہوجاتا ہے وہ کہتا ہے : اے میرے پروردگار ! مجھے توفیق دے کہ میں شکر کرسکوں تیرے انعامات کا جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمائے۔ اور یہ کہ میں ایسے اعمال کروں جنہیں تو پسند کرے اور میرے لیے میری اولاد میں بھی اصلاح فرما دے۔ } میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور یقینا میں (تیرے) فرمانبرداروں میں سے ہوں۔
— بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)