١٥١

ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس سبب سے کہ انہوں نے ایسی چیزوں کو اللہ کا شریک ٹھہرایا جن کے حق میں اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہے ان ظالموں کے لیے۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٢
اور اللہ نے تو تم سے (تائید و نصرت کا) جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کردیا جبکہ تم ان کو تہ تیغ کر رہے تھے اللہ کے حکم سے یہاں تک کہ جب تم ڈھیلے پڑگئے اور امر میں تم نے جھگڑا کیا اور تم نے نافرمانی کی اس کے بعد کہ تم نے وہ چیز دیکھ لی جو تمہیں محبوب ہے تم میں سے وہ بھی ہیں جو دنیا چاہتے ہیں اور تم میں وہ بھی ہیں جو صرف آخرت کے طالب ہیں پھر اللہ نے تمہارا رخ پھیر دیا ان کی طرف سے تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور اللہ تمہیں معاف کرچکا ہے اور اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے حق میں بہت فضل والا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٣
یاد کرو جب کہ تم (پہاڑ پر) چڑھے چلے جا رہے تھے (جان بچانے کے لیے) اور کسی کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھ رہے تھے اور رسول ﷺ تمہیں پکار رہے تھے تمہارے پیچھے سے تو اللہ تعالیٰ تم پر غم کے بعد غم مسلسل ڈالتا رہا تاکہ (آئندہ کے لیے تمہیں یہ سبق ملے کہ) تم غمگین نہ ہوا کرو اس پر کہ جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہے اور نہ اس تکلیف پر کہ جو تم پر آپڑے اور اللہ باخبر ہے اس سے جو تم کر رہے تھے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٤
) پھر اس غم کے بعد اللہ تعالیٰ نے تم پر اطمینان نازل فرمایا یعنی نیند جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہوگئی اور ایک گروہ ایسا تھا کہ جنہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی وہ اللہ کے بارے میں ناحق جہالت والے گمان کر رہے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے لیے بھی اختیار میں کوئی حصہ ہے یا نہیں ؟ کہہ دیجیے کہ سارا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے (اے نبی ﷺ یہ اپنے دل میں وہ بات چھپا رہے ہیں جو آپ پر ظاہر نہیں کر رہے یہ (اپنے دل میں) کہتے ہیں کہ اگر اختیار میں ہمارا بھی کچھ حصہ ہوتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے ان سے کہیے اگر تم سب کے سب اپنے گھروں میں ہوتے تب بھی جن لوگوں کا قتل ہونا مقدر تھا وہ اپنی قتل گاہوں تک پہنچ کر رہتے اور یہ (معاملہ جو پیش آیا) اس لیے تھا کہ اللہ اسے آزمالے جو کچھ تمہارے سینوں میں تھا اور تاکہ وہ بالکل پاک اور خالص کر دے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ سینوں کے اندر مخفی باتوں کو بھی جانتا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٥
تم میں سے وہ لوگ جو میدان جنگ سے چلے گئے اس دن جب دو گروہ ایک دوسرے کے مقابلے میں آئے اصل میں شیطان نے ان کے پاؤں پھسلا دیے تھے ان کے بعض افعال کی وجہ سے اور اللہ انہیں معاف کرچکا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا اور بردبار ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٦
اے اہل ایمان ! تم ان لوگوں کی مانند نہ ہوجانا جنہوں نے کفر کیا اور جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں جبکہ وہ زمین میں سفر پر نکلے ہوئے تھے یا کسی جہاد میں شریک تھے (اور وہاں ان کا انتقال ہوگیا) کہا کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے نہ قتل ہوتے (یہ بات اس لیے ان کی زبان پر آتی ہے) تاکہ اللہ اس کو ان کے دلوں میں حسرت کا باعث بنا دے اور دیکھو اللہ ہی زندہ رکھتا ہے اور وہی موت وارد کرتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٧
اور اگر تم اللہ کی راہ میں قتل ہوجاؤ یا ویسے ہی تمہیں موت آجائے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مغفرت اور رحمت تمہیں ملے گی وہ کہیں بہتر ہے ان چیزوں سے جو یہ جمع کر رہے ہیں

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٨
اور چاہے تم مرو یا قتل ہو بہرحال اللہ ہی کے پاس اکٹھے کیے جاؤ گے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٥٩
(اے نبی ﷺ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ آپ ان کے حق میں بہت نرم ہیں اور اگر آپ ﷺ تندخو اور سخت دل ہوتے تو یہ آپ ﷺ کے ارد گرد سے منتشرہو جاتے پس آپ ان سے درگزر کریں اور ان کے لیے مغفرت طلب کریں اور معاملات میں ان سے مشورہ لیتے رہیں پھر جب آپ فیصلہ کرلیں تو اب اللہ پر توکل کریں یقیناً اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

١٦٠
(اے مسلمانو ! دیکھو) اگر اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے (تمہاری مدد سے دست کش ہوجائے) تو کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا اس کے بعد ؟ اور اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے ایمان والوں کو۔

بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)

Notes placeholders